ماں اور بچے کا تعلق دنیا کے باقی تمام رشتوں سے بالکل انوکھا اور گہرا ہے ۔ اللہ تعالٰی نے معجزاتی طور پر انسان کی زندگی کی بنیاد ماں کے رحم میں رکھ دی ہے جہاں وہ پلتا ، بڑھتا اور نشوونما پاتا ہے ۔ بالکل اسی طرح جیسے مٹی میں بیج بویا جاتا ہے اور اس بیج میں موجود پودے کا وہ وجود دنیا میں آنے کے لیے تمام تر مدد اور ضروریات اس مٹی سے حاصل کرتا ہے اسی طرح ماں بچے کے وجود کو اس دنیا میں لانے اور اس کی بہترین نشوونما کے لیے سامانِ حیات مہیا کرتی ہے ۔
بچہ رحم مادر میں امبلیکل کارڈ کے ذریعے ماں سے جڑا ہوتا ہے اور اسی کی مدد سے وہ اپنی تمام غذائی ضروریات ماں سے حاصل کرتا ہے ۔ یہ تمام کام اس کارخانہ قدرت میں خود بخود انجام پاتے چلے جاتے ہیں جس پر انسان کا کوئی اختیار نہیں ۔ جو بات انسان کے اختیار میں ہے وہ یہ ہے کہ ان دنوں میں ماں کی صحت کا بھرپور خیال رکھا جائے اور اسے تمام ضروریات زندگی کی بہتریں سہولیات میسر کی جائیں تاکہ وہ ایک صحت مند انسان کو جنم دے سکے ۔
جہاں ماں کی غذائی ضروریات کا خیال رکھنا بے حد ضروری ہے وہاں ہم اکثر یہ بات بھول جاتے ہیں کہ عورت کے لئے ان دنوں میں خوش رہنا اس سے بھی زیادہ ضروری ہے ۔ ایک مکمل طور پر صحت مند انسان جسمانی اور جذباتی دونوں لحاظ سے فعال ہوتا ہے۔
ان نو مہینوں میں ماں کے جسم کے اندر پیدا ہونے والی تبدیلیوں کی وجہ سے وہ جذباتی اتار چڑھاؤ سے گزرتی ہے جو کہ بالکل اس کے اختیار میں نہیں ہوتا ۔ ایسے میں اگر وہ اپنے اطراف کے رشتوں سے بھی پیار اور ہمدردی نہ پا سکے تو یہ نہ صرف ماں بلکہ آنے والے بچے کے لیے بھی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے ۔
ریسرچ یہ بات ثابت کرتی ہے کہ۔ جیسے ہی بچہ کا دل دھڑکنا شروع ہوتا ہے وہ باہر کی دنیا میں پیش آنے والے تمام حالات و واقعات ، آوازیں ، دکھ سکھ کو محسوس کرسکتا ہے۔
یعنی ماں اسکے لیے ایسی درسگاہ بھی فراہم کرتی ہے جہاں بچہ یہ سیکھتا ہے کہ اسے اس دنیا میں آکر مشکل حالات اور لوگوں سے کیسے نمٹنا ہے۔
ایسے میں اگر نو مہینے تک ماں جذباتی ہیجان کا شکار رہے اور اپنی اس حالت اور اپنے اطراف کے رویوں سے نمٹنے کے لیے غیر مثبت حکمت عملی اپنائے گی تو قدرتی طور پر بچہ بھی وہی سیکھے گا ۔
بچہ ان واقعات کا کیا ، کیوں ، کیسے تو سمجھنے کے قابل نہیں ہوتا مگر وہ اتنا ضرور جان جاتا ہے کئ مشکل حالات کا سامنا کس طرح کرنا ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ ماں کی جذباتی اور ذہنی صحت کا بھرپور خیال رکھا جائے اور آنے والی نسل کی بہتریں ۔۔رہنمائی کے لیے ماں کو زندگی گزارنے کے مثبت طریقے سکھائے جائیں۔
پی آر سی کئیر اینڈ پرپئر ہماری کاوشوں کے ایک اور کڑی ہے ۔ جہاں ہم ان حاملہ ماؤں کہ مدد کرنا چاہتے ہیں جو ان مشکل حالات سے گزر رہی ہیں مگر اپنے آنے والے بچے کی صورت میں معاشرے کو ایک بہتریں انسان دینا چاہتی ہیں
جو کہ آگے جاکر اس معاشرے کی فلاح و بہبود کے لیے فعال ثابت ہوں اور آخرت میں والدین کے لیے صدقہ جاریہ بن .سکیں
یاسمین کھتری
لائف کوچ
پی آر سی