قول سدید، محکم اور مثبت، بے لاگ اور خدا لگتی مخلصانہ گفتگو کے اصول۔۔!
بات اور گفتگو اس وقت سیدھی اور بے لاگ ھوگی جب ھمارے عقائد اور سوچیں سیدھی ھونگیں۔ کچھ چیزوں کا ھمارے اوپر واضح ھونا ضروری ھے۔ یہ چیزیں مندرجہ زیل ھیں۔
میرے خداداد حقوق میں شامل ھیں؛
1۔ میں مکرم و محترم ھوں۔۔جو میں ھوں اور جو میں کروں وہ قابل قدر ھے۔
“ھم نے بنی آدم کو بزرگی اور کرم عطا کیا” بنی اسرائیل 70
“ھم نے انسان کو بہترین ساخت پر پیدا کیا” التین 95
2۔ ایک فرد کے طور پر میری جو ضروریات اور فرائض ھیں ان کو میں پہچانتی ھوں۔ اللہ کی بندگی کے تضاضے میرے نزدیک واضح ھیں۔ یہ تقاضے میرے ایک ماں, بہن, بیوی یا بیٹی کے طور پر باندھے جانے والے توقعات سے بلکل الگ چیز ھیں۔
3۔ میں واضح الفاظ میں “I” کے ساتھ اپنے جذبات اور خیالات کا اظہار کرسکتی ھوں۔
مثال
“میں” آپکے فیصلے سے مطمئن محسوس نہیں کر رہی۔
کل قیامت کو اپنا بوجھ خود اٹھانا ھے تو دنیا میں اپنے جذبات، چوائس کی ذمہ داری بھی اٹھانی ھے۔
4۔ میں غلطیاں کرسکتی ھوں۔ یہ نارمل اور فطری ھے۔ غلطیاں بشری تقاضے ھیں۔
“سب اولاد آدم غلطیاں کرتے ھیں اور تم میں سے بہترین وہ ھے جو اپنے رب سے معافی مانگتے رھیں” ترمذی، ابن ماجہ
5۔ میں اپنے ذھن کو بدل سکتی ھوں, میں اپنی چوائسز کو بدل سکتی ھوں۔ یہ میرا خداداد حق ھے۔ اسی حق کی بنیاد پر کل اللہ کو حساب دینا ھے۔
“ہم نے راستہ دکھا دیا، خواہ وہ (انسان) شکر کرنے والا بنے یا کفر کرنے والا” الدھر 3
6۔ میں سوچنے کے لئے مہلت لے سکتی ھوں۔ جب کوئ مجھے کچھ فوری کرنے کے لئے کہے تو میں کہہ سکتی ھوں کہ “مجھے سوچنے کے لئے وقت چاھیئے, یا میں سوچ کر بتاوں گی۔”
کیونکہ میں اپنے احساس جوابدہی کے بارے میں آگاہ ھوں، اپنے فیصلوں اور اقدامات کی ذمہ داری اٹھاتی ھوں۔
7۔ اپنی کامیابیوں پر شکر گزاری کے ساتھ خوش ھونا میرا حق ھے۔ اپنی کامیابی کو اللہ کی عطا سمجھ کر خوش ھوتی ھوں۔ شکرگزاری میری چوائس ھے۔
8۔ جو مجھے چاھیئے, جو میری ضرورت ھے میں دوسروں سے اعتماد سے سوال کر سکتی ھوں ۔۔اس کے بجائے کہ دوسروں کے بوجھنے کا انتظار کروں اور اس خام خیالی میں رہوں کہ وہ خود بخود اندازہ لگالینگے۔
غیب کا علم صرف اللہ کو ھے، دوسرے میری طرح کے کمزور انسان ھے، بلاغ المبین میرا فرض ھے۔
9۔ میں دوسرے لوگوں کے رویوں کی ذمہ دار نہیں ھوں۔
“دیکھو! تم نے بھلائ کی تو وہ تمھارے اپنے ہی لئے بھلائ تھی، اور برائ کی تو وہ تمھاری اپنی ذات کے لئے برائ ثابت ہوئ”
( بنی اسرائیل 7)
“کوی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا”
( بنی اسرائیل 15)
10۔ میں دوسروں کی مرضی, ان کی خواہشات کا اور ان کے فیصلون کا بھی اسی طرح احترام کرتی ھوں جس طرح میں اپنی مرضی اور خواہشات, ضرورت کو اھم و محترم سمجھتی ھوں۔
Dr Chris Williams
#Assertiveness
ترجمہ اور تشریح
مریم زیبا
@پی آر سی