بچوں میں نظم و ضبط

السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
سوال ھے کہ سکول میں بچے نظم و ضبط سیکھتے ھیں، گھر میں یہ کیسے سیکھنا ممکن ھے؟
ترتیب، احساس ذمہ داری اور نظم و ضبط سکھانا بہت ضروری ھے۔
کیا چیز ھمیں اس پر آمادہ کرتی ھے؟
کیا اتھارٹی کا خوف یا ڈانٹ ڈپٹ یا سزا اس کے لئے ضروری ھے یا دل سے آمادگی؟
اس کی اھمیت اور ضرورت کو سمجھنا زیادہ کارآمد ھے کہ مجبور ھوکر کرنا؟
آج ھم اگر کسی چیز میں نظم و ضبط اختیار کرتے ھیں ھیں تو وہ ایک شعوری فیصلہ ھوتا ھے۔ غیر شعوری عادتیں بھی ایک خاص حد تک ساتھ دیتی ھیں۔
ھوم اسکولنگ میں ھم بچے کے قوت فیصلہ، اعتماد اور مستقل مزاجی پر کام کرتے ھیں۔
اللہ نے ھم میں سے ھر کسی کو ایک محدود خود اختیاری دی ھے اور اسی کی بنیاد پر کل قیامت کو ھمارا حساب ھوگا۔ اسی خود اختیاری کو سوچ سمجھ کر استعمال کرنے کی تربیت کا نام تعلیم ھے۔ اور یہ فطری ماحول میں بہترین طریقے سے ممکن ھے اس کے لئے ھم عمر بچوں کو صبح سے شام تک عملی زندگی سے isolate کرکے ڈرل کرانا ضروری نہیں۔ یہ چیز ان کی صحت مند نشوونما میں رکاوٹ ھے۔
اپنا کام وقت پر پورا کرنا کیوں ضروری ھے؟
اب یہ ھمارے لئے ضروری ھے تو بہترین طریقے سے کیسے کریں؟
صحت مند روٹین کو عادت کیسے بنائیں؟
اپنے بلند تر مقصد کو یاد رکھنا ھوگا۔
اپنے ریسرچ کو مزید وسیع کریں۔ بچوں کی نفسیات پر کوئ بلاگ یا کتاب کا مطالعہ شروع کریں تو اس معاملے میں مزید شرح صدر ھوگا
مریم زیبا
ھوم اسکولنگ کنسلٹنٹ
پیرینٹینگ اینڈ ریلیشنشپ کوچینگ
پاکستان

Comments

comments