السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
بچوں کی مختلف جزباتی،جسمانی اور زھنی ضروریات ھوتی ھیں۔ والدین کے ان امور سے بے خبر ھونے کے سبب بچوں کی یہ ضروریات تشنہ رہ جاتی ھیں اور پھر ساری عمر بچے مشقت میں پڑ جاتے ھیں۔ اللہ رب العزت کا انصاف کامل ھے اور ھر نفس کو اس کی بنیادی ضروریات سے آگاہی کسی نا کسی مرحلے پر میسر آجاتی ھے اور ان کے حصول میں مہارت اور شعوری جدوجہد کا ان کو صلہ ملتا ھے۔
زندگی میں دوسروں کے لئے مددگار ھونا باعث ثواب ھے اور خاص طور پر اپنے انہی اھم فرائض کی ادایئگی کے زریعے ھی ھم دنیا کے اس امتحان میں کامیاب ھوسکتے ھیں۔ چنانچہ ان امور سے آگاہی جہاں ھماری ابدی زندگی کی کامیابی کے لئے اھم ھیں وہاں ھمارے بچوں کی دینی و دنیاوی کامیابی کے لئے بھی نہایت ضروری ھے۔
بچے ھمارے اوپر اپنی چھوٹی چھوٹی ضروریات کے لئے انحصار کرتے ھیں۔ ابتدائ تین سالوں میں ھی ان کے اندر “خودی” کی تعمیر شروع ھوجاتی ھے۔ مختلف خوبیوں، خامیوں،رویوں اور انداز کی بنیاد بھی پڑنے لگتی ھے۔
بچوں کی تربیت دراصل قوموں کے مستقبل کو سنوارنا ھے۔
ھم نے کبھی غور بھی کیا کہ ھمارے منہ سے نکلے ھوئے الفاظ، ابرو کے ایک اشارے اور چہرے کے کچھ تاثرات کی قدروقیمت کیا ھے؟ ھم دن بھر کی بھاگ دوڑ میں اسقدر مصروف ھوگئے کہ مقصدیت اور اصل قدروقیمت نظروں سے اوجھل ھوجاتے ھیں۔
کیا کبھی ھم نے یہ سوچا ھے کہ ھم جانے انجانے میں مثبت کے بجائے منفی سوچ کو کیوں اپناتے ھیں؟
کوشش کے باوجود صحت مند عادات کو اپنانے میں کیوں دشواری کا سامنا ھوتا ھے؟
ھمارے ھاتھ اپنے سے کمزور پر کیوں بے اختیار اٹھ جاتے ھیں؟
ھر کسی کو ھمدردی اور مہربانی سے رہنمائ کرنے کے بجائے سختی،درشتگی اور غم وغصہ کے ساتھ کیوں کام لیتے ھیں؟
اپنی ضروریات کو خود زمہ داری سے اٹھانے کے بجائے دوسروں کو کنڑول کرنے میں کیوں خرچ ھورہے ھیں؟
اپنی زندگی کو سنوارنے کے لئے اللہ رب العزت کے بتائے ھوئے سنہرے اصول “علیکم انفسکم” کو جانتے ھوئے بھی دوسروں پر الزام تراشی میں کیوں پناہ لیتے ھیں؟
یہ قابل غور سوالات ھیں۔
غور کیجئے۔ سوچنا سمجھنا ھمیں دوسرے جانداروں سے ممتاز کرتا ھے۔ اس صلاحیت اور نعمت کے ساتھ کچھ ذمہ داریاں بھی ھیں۔ اللہ ھمیں درست قدم اٹھانے کی توفیق عطا فرمائے۔
مریم زیبا
ھوم اسکولنگ کنسلٹنٹ
پیرینٹینگ اینڈ ریلیشنشپ کوچینگ پاکستان