؟بچے عملی زندگی کی تربیت گھر پر کیسے حاصل کرسکتے ہیں

“سوال یہ ھے کہ بچے عملی زندگی کی تربیت گھر پر کیسے حاصل کرسکتے ھیں۔۔ گھر محفوظ ھے دنیا غیر محفوظ ھے۔۔۔۔غیر محفوظ سکول میں رکھ کر ھم اصل میں ظالم دنیا کے لئے بچے کو تیار کرتے ھیں۔۔۔”

جدید ریسرچ، عام عملی مشاہدے اور نفسیات کے اصولوں کے مطابق بچے کی سماجی روابط میں مہارت کی بنیاد اس کی خود اعتمادی /سیلف اسٹیم ھے جو ٹھراو کے ماحول میں اپنے قریبی رشتوں کے ساتھ وقت گزارنے اور مہربان رہنمائ میں ممکن ھے۔۔۔اپنے جیسے کم عمر کم پختہ بچوں کی بھیڑ میں اسے چھوڑ دینا منفی رویوں کو مضبوط کرتا ھے۔۔یہ ٹریننگ مثبت نہیں۔۔۔جو بچے اپنے والدین، خیرخواہ قابل اعتماد رشتوں میں پرورش پاتے ھیں۔۔۔بہن بھائیوں کیساتھ بنا کر رکھنے میں کامیاب ھوتے ھیں ان کے دنیا کے کسی بھی رشتے کو نبھانا مشکل نہیں ھوتا۔۔ھر قسم کے منفی رویوں سے نمٹنا جان جاتے ھیں۔۔۔!
آج دنیا کے مشہور ترین، مادی طور پر امیر ترین لوگ اپنی ذاتی زندگی سے مطمئن نہیں ھوتے۔۔۔جو لڑکی ورکشاپس میں ھزاروں لوگوں کو ٹرین کرتی ھوں آفس ورک میں سب سے آگے ھو ، تھوک کے حساب سے نمبر حاصل کرتی ھو۔۔عملی زندگی میں اپنے لئے معمولی فیصلے کرنے کی صلاحیت سے قاصر ھوتی ھے۔۔۔جو لڑکا پروفیشنل لائف میں ریکارڈ ترقی کر رہا ھوتا ھے گھر کے اندر اپنے معمولی سے فیصلے کی ذمہ داری اٹھانے سے خائف ھے۔۔۔۔! یہ تعلیم و تربیت اور ڈگری کے درمیان خلیج کی وجہ سے ھے۔۔۔اس مال ودولت اور مادی ترقی کا کیا کرنا جو انسان کو زھنی سکوں اور اعتماد نا دے سکے؟
یہاں ھم مادی ترقی کو ھی معیار گردانتے ھیں۔۔حالانکہ آنکھیں کھول کر دیکھنے اور غوروفکر کرنے سے اندازہ ھوگا کہ مادی ترقی کی معیاد بس 60 سے ستر سال کی عمر ھے، جتنی تگ ودود کریں ملے گا اتنا ھی جو اللہ نے تقدیر میں لکھا ھے جبکہ دینی اور اخلاقی ترقی اس قلیل المیعاد دنیا اور ھمیشہ کی زندگی کامیابی کے لئے ضروری ھے۔۔یہاں بدلہ ھماری نیت اور کوشش پر منحصر ھے۔ عقلمندی سے اپنے لئے فیصلہ کرنا چاھیئے۔
مریم زیبا 

Comments

comments