سٹریس میں ہوں تو پوسٹس پڑھ کر خود پہ کافی کنٹرول ہو جاتا ہے۔۔۔۔جہاں تک ہوم سکولنگ کی بات ہے تو یہ ایک جہد مسلسل ہے۔۔۔مجھے محسوس ہوتا یے کہ روزمرہ کے کام کرتے ہوئے ہی میں اسے کچھ نہ کچھ نیا سیکھا دیتی ہوں اس میں ضروری نہیں کہ سکول والا رویہ اپنایا جائے کی میں اسے ایک دن a سکھائوں اگلے دن b… میں اس کی ماں ہوں اور مجھ سے بہتر اسے کوئی نہیں سمجھ سکتا کوئی مجھ سے بہتر اسے پڑھا یا سکھا نہیں سکتا! اور 40 بچوں کو ایک ٹائم میں پڑھانے والی ٹیچر تو بالکل بھی نہیں!!!
اس کی مثال ہم یوں لے سکتے ہیں کہ جو باتیں ہم قرآن سے سیکھتے ہیں جو بات اللہ ڈائریکٹ ہم سے کرتا ہے اس کا کوئی بدل نہیں ہو سکتا ہم اس کے بندے ہیں وہ ہمیں سمجھتا ہے! ہمیں کوئی کتنا بھی پڑھا دے لیکن جو بات اللہ ہم سے کرتا ہے کوئی اور نہیں کر سکتا ہے۔۔۔۔اسی طرح بچہ جو ماں کے وجود کا حصہ ہے۔۔۔وہ جیسے ماں کی بات کو سمجھتا ہے کسی اور کی بات کو نہیں سمجھ سکتا!!!
پاور مامز