پی آر سی سے تعارف فیس بک سے ہواجب کچھ معاشرتی، جذباتی مسائل، اور بچوں کی تربیت کےحوالے سے منیرہ احمد کی تحاریر نظر سے گزریں ابتدائ چند تحریروں نے ہی متاثر کیا اور” ھل من مزید ” کی کیفیت پیداہونے لگی پھر واٹس اپ گروپ کی تخلیق عمل میں آئ جہاں خواتین کو اپنے خانگی مسائل کے حل کرنے کی رہنمائ ملنے لگی اور رہنمائ کا یہ سلسلہ بلا معاوضہ دوسال کے عرصہ پر محیط رہا۔
مسائل کے تنوع اور موضوعات کے پھیلاؤ نے گروپ کو تخصیص کےعمل سے گزراتے ہوئے پہلے بیوہ اور مطلعقہ خواتین کے لیے الگ گروپ تشکیل دیا گیا یوں ہوتے ہوتے آج پی آر سی کے 22 گروپ ہیں جن میں سے 12 با معاوضہ اور 10 بلا معاوضہ اپنی خدمات دے رہے ہیں ،
یہیں سے مجھ پر بچوں کی تربیت کے جدید اصولوں کی حقیقت آشکار ہوئ
پہلی بار مجھے پتا چلا عورت کی خوشیاں، غم سکون او ر بے سکونی سسرال اور شوہر کی محتاج نہی،
یہیں سے پتا چلا کہ مشرقی عورت روایتوں، رشتوں، رسموں میں” جکڑی” اور” پابند” ہوکر بھی کہاں اور کتنی آزاد ہے اور آزادی کا یہ تصور مادر پدر آزادی، مغربی طرز کی آزادی، شوہر، بچوں اور خانگی ذمہ داریوں سے نجات جیسا نہی بلکہ عین اسلامی تعلیمات اور معاشرتی بودو باش سے میل کھاتا ہوا ہے۔۔۔۔
اسی دوران منیرہ سے براہ راست سیشن سے استفادہ کیا ان سیشن نے مجھے بتایا کہ میرے اصل مسائل در اصل کتنے ہیں اور کتنے میں نے خود تصور کرلیے ہیں یا پیدا کرلیے ہیں
ان سیشن نے مجھے مثبت طرز فکر اور طرز عمل سے روشناس کیا
ان سیشن نے مجھے ماضی اور حال کے مسائل اور ان سے پیدا ہونے والی مایوسی سے نکالا اور مجھے ذھنی طور پر سکون دیا
شکریہ منیرہ
شکریہ پی آر سی ۔
ایک بہن جو پی آر سی سے کافی سالوں سے جڑی ہوئ ہیں۔