چاہت دکھ کا پیش خیمہ ہے

چاہت دکھ کا پیش خیمہ ہے۔ جہاں چاہت ہے وہاں دکھ ہے۔
اپنی چاہت کو چھوڑدو
اپنے آپ کو اللہ کی چاہت پر چھوڑدو
جو ملے اسکو خوشدلی سے قبول کرلو
جو نہ ملے اس کو بھی قبول کرلو

یہاں تک پہنچتے پہنچتے وقت لگتا ہے اس لئے کہ زندگی سفر ہے۔ ہم سب سفر میں ہیں۔

اور شاید یہی مسلمان کا نروان ہے۔

وہ حکایت یاد ہے نا

”اے میرے بندے! ایک تیری چاہت ہے اور ایک میری چاہت ہے، اگر تو میری چاہت پر اپنی چاہت کو قربان کردے تو میں تیری چاہت میں تیری کفایت کروں گا اور ہوگا وہی جو میں چاہوں گا۔ اور اگر تو میری چاہت پر اپنی چاہت کو قربان نہ کرے‘ تو میں تم کو تیری چاہت میں تھکا دونگا اور ہوگا وہی جو میں چاہوں گا۔

ہم سمجھتے ہیں ہمیں دوسرا بندہ تکلیف دے رہا ہے۔
درحقیقت ہمیں ہماری چاہت دکھ دیتی ہے

جب چاہت ختم تو دکھ بھی ختم

منیرہ احمد

Comments

comments