میرا بیٹا
میری ذات کا حصہ
میں اس کے لیے سب کر سکتی ہوں
اس کی تکلیف مجھے برداشت نہیں
اس کے اچھے اور برے کے بیچ تمام فیصلے میرے ہیں
اس کے چھوٹے چھوٹے ہاتھ ہر خواہش کے لیے صرف میری طرف بڑھتے ہیں
اس کی ہر تکلیف کا مداوا صرف میری گود میں ہی آکر ہو جاتا ہے
اس کے آنسو صرف میری ہی تھپکی سے رکتے ہیں
اسکے ساتھ مجھے اپنا آپ کچھ خدا سا لگتا ہے
پھر
وہ سب کھانے لگا
چلنے پھرنے لگا
ٹھوکر کھا کر خود اٹھنے لگا
چیزیں اور محبتیں چننے لگا
ماں کی ذات میں ڈانٹ اور لاڈ کا امتزاج اسکی کُل دنیا نہیں رہا
اسے لاڈ کرتے دوسرے رشتے زیادہ بھلے لگنے لگے
سب نے کہا ماشاءاللہ
وہ بڑا ہو رہا ہے
اس کو میرے بغیر نیند نہیں آتی
اسے میری لوری ہی بھاتی ہے
اسے رات کو ڈر لگنے پر میرا لمس ہی سکون دیتا ہے
پھر
اسے رات کو کبھی دادی کی کہانی کے ساتھ سونا ہوتا اور کبھی پھپھو کے ساتھ دوپہر کو سستانا اچھا لگتا
ماں کی بروقت نیند کی زبردستی اسکو بوجھ لگتی ہے
سب نے کہا ماشاءاللہ
وہ بڑا ہو رہا ہے
ایک روز تو اس نے حد ہی کر دی
اس نے میرے بغیر اپنے ابا جان کے ساتھ ایک رات گزار لی…
سب نے کہا ماشاءاللہ
وہ بڑا ہو رہا ہے
پر اس رات مجھے لگا کہ
یہ سب مجھے بڑا کر رہا ہے
مجھے کنڑول کرنے کی عادت سے چھٹکارا پانے کا عندیہ دے رہا ہے
مجھے اس کی ذات کے لیے علیحدہ جگہ بنانے پر آمادہ کر رہا ہے
مجھے اپنی ذات کے لیے کچھ اور مثبت محور تلاش کرنے پر اکسا رہا ہے
کیا آپ نے ماں ہوتے ہوئے اس بڑے ہونے کو محسوس کیا ہے؟
مریم خان