مرد اور عورت
گاڑی کے دو پہیے ہیں
کس گاڑی کے؟
شادی شدہ زندگی کے گاڑی کے..
کیا ان پہیوں کا سائیکل یا موٹر کار کے پہیوں کی طرح ہم شکل، ہم وزن، ہم رنگ، ایک جتنا ہوا بھرا ہونا ضروری ہے؟
نہیں..
مگر یہ کیسے ممکن ہے؟
ممکن ہے، کیونکہ شادی شدہ زندگی کی گاڑی میں دو بالکل مختلف رنگ، شکل، وزن اور حجم کے پہیے بھی استعمال بلکہ… ہی استعمال ہوتے ہیں.
کیسی عجیب گاڑی ہے، بالکل صحیح نہیں چلتی ہیں ایسی گاڑیاں، ایک جیسا ہونا پڑتا ہے، ایک دوسرے کے رنگ میں رنگنا پڑتا ہے، ایک دوسرے کی کاٹ چھانٹ کر کے اپنے جیسا بنانا پڑتا ہے، ایک سانچے میں سے نکلنا پڑتا ہے…. ایک جسم دو قالب نہیں سنا آپ نے؟
جی یہ سب سنا ہے، مگر شادی میں ایسا کچھ بھی ضروری نہیں…
بلکہ شادی کے رشتے میں دو مختلف اور مکمل انسان داخل ہوتے ہیں
جو اپنی اپنی خداداد صلاحیتوں کے امین ہیں
دونوں فریقین کو ایک دوسرے کی شخصیت کے تمام پہلوؤں کو احترام دینا ہے مگر یہ خیال میں رکھتے ہوئے کہ کسی ایک کے اعمال کے لیے کوئی دوسرا جوابدہ نہیں
نہ یہاں نہ اللہ کے ہاں
بلکہ ہمیں صرف اعمال کا بوجھ اٹھانا ہے
اور
دوسرے کے فیصلوں پر اپنے آپ کو موردِ الزام بھی نہیں ٹھہرانا اور نہ ہی شرمسار ہونا ہے
توبہ….. یہ سب کیا کہہ رہی ہیں آپ؟
یہ تو مرد کی خوشی میں خوش ہونے والی عورت کے لیے بہت بڑا دھچکا ہوگا
عورت تو ایک نظر الطافات پر سب بھول بھال کر ہوا میں اڑنے لگتی ہے
عورت تو مرد کی ذرا سی سرکتی ہوئی نگاہ کی وجہ اپنے اندر ہی کسی کمی کو محسوس کرتی ہے
عورت تو مرد کے کپڑوں سے لیکر سوچنے کے انداز کو درست کرنا چاہتی ہے
عورت تو ہوش آتے ہی کسی “پرنس چارمنگ” کا انتظار میں ہوتی ہے جو اس کی ذات کو مکمل کرنے آئے گا
عورت تو صرف یہ سننے کو کہ “مجھے تو صرف تم جیسی کی ہی ضرورت تھی” ہر وقت منتظر رہتی ہے
اور مرد
مرد بھی کچھ فرق سا ہی محسوس کرتا ہو گا جب اس کی ہر عجیب حرکت پر گھر کے کسی نہ کسی کونے سے آواز آتی ہے کہ شادی کرا دیں تو ٹھیک ہو جائے گا.
پتہ نہیں بیوی اس شخص کے لیے مسیحا بن پاتی ہے یا نہیں مگر مجھے لگتا ہے کہ اس شخص کو اپنے ٹھیک نہ ہونے کی وجہ پھر بیوی ہی لگتی ہوگی.
بیوی کی شخصیت کے “زائد” پہلوؤں کو نظرانداز کرکے صرف اپنی مرضی کی شکل دے لینا مرد کو بھی اچھا لگتا ہے
تو پھر ان سب باتوں کا کیا کیا جائے؟
یہ سمجھا جائے کہ
میاں بیوی
ایک دوسرے کو کامپلیمنٹ تو کرتے ہیں مکمل نہیں……. مکمل تو وہ اللہ کی طرف سے ہی آئے ہیں
ایک دوسرے کی مکمل شخصیت کا ادراک اور اس کا قبول کرنا
انہیں بہت سی ذہنی پیچیدگیوں سے آزاد کر دے گا.
مریم خان