فکریں, پریشانیاں

….فکر کرنا اور کرتے ہی جانا
….ہر وقت کسی پریشانی کو ذہن کے چرخے پر کاتتے رہنا
…یہ اس بات کی علامت ہیں کہ یا تو آپ کو بہت فراغت میسر ہے، جو آپ اپنی پرانے زخم ادھیڑ ادھیڑ کر سیتے رہتے ہیں
…یا پھر یہ کہ منہ کے چھالے پر زبان لگا کر، ہلکی سی تکلیف کا مزہ لینے کے عادی ہو گئے ہیں
…یا پھر آپ منفی تجربات کے عدسے سے ان پریشانیوں کو دیکھ کر بہت بڑا اور عمیق کرتے رہتے ہیں
کیونکہ
جب دنیا سے جنگ کا سوچ لیں تو پھر اپنے آپ کو اپنی صلاحیتوں، اپنی مثبت سوچ اور منظم ارادوں سے لیس کریں اور 

ان فکروں اور پریشانیوں کو سامانِ حرب کا حصہ نہ بنائیں

جب کام کرنے کی ٹھان لیں تو پھر دماغ کو فکر، کوفت اور پریشانی کی آماجگاہ نہ بنائیں
…بلکہ اپنے دماغ کو، اپنے جسم کو حوصلہ اور ہمت دے کر آگے بڑھنے کے لیے، استعمال کریں
…ہمارا جسم کام سے اتنا نہیں تھکتا جتنا فکر کا کوڑا مسلسل پڑتے رہنے سے تھک جاتا ہے
….ہم کسی بات سے اتنا نہیں دکھتے جتنا اس بات کو ماضی کی پریشانیوں کے گٹھے میں باندھ کر اٹھانے سے دکھ جاتے ہیں
لہزا
..آج کو آج کی سوچ کے ساتھ گزاریں
…پرانی ایذا رسانیوں سے دھندلی عینک اتار پھینکیں
….نئی پریشانی کو تنہا کر دیکھیں، اس کو ماضی میں جمع یا ضرب دے کر بڑا نہ کریں
….اپنی پریشانی کو “ون ایکٹ پلے” بنا دیں، اس کو طویل دورانیہ کا ڈرامہ نہ بننے دیں
ذرا سی بات تھی، اندیشہ عجم نے اسے
بڑھا دیا ہے فقط زیبِ داستاں کے لیے
(اقبال)
Mariam Khan, RDN
Diet and Nutrition Coach

Comments

comments