ساس اور بہو

ساس: ہمارے گھر کا کھاتی ہو تو ہمارے لئے بھی کبھی کچھ کرلیا کرو۔

سسرال والوں! بیوی کی ذمہ داری میاں کی ہے۔ وہ اگر آپ کے گھر میں کھانا کھاتی ہے تو اپنا حق کھاتی ہے۔ آپ کو کوئ حق نہیں کہ اسکے جائز حق پر اس پر احسان جتائیں یا اس سے بدلے میں کچھ مانگیں۔

ساس: یہ تو ہماری خدمت ہی نہیں کرتی۔ کبھی میرے پیر تک نہیں دبائے۔

بہو پر آپکی خدمت فرض نہیں۔ وہ جو کرتی ہے اسکی قدر کریں اور اسکا احسان سمجھیں۔ خدمت حق سمجھ کر نہ مانگیں۔

نند: خود تو اعلی اعلی کپڑے پہنتی ہے۔ ہمیں تو کبھی تحفے میں ایک جوڑا تک نہیں دیا

آپکا آپکے بھائ پر ضرور حق ہوگا۔ آپ بھابھی پر کوئ حق نہیں جما سکتیں۔

ساس کماؤ بہو سے۔ اتنا کماتی ہے ہمیں تو کبھی ایک دھیلا بھی نہیں دیا

جو مانگنا ہے اپنے بیٹے سے مانگیں۔ بہو کماتی ہو یا نہ کماتی ہو۔ امیر ماں باپ کی اولاد ہو غریب کی، آپکا اس پر کوئ حق نہیں۔

لینے اور مانگنے سے پہلے دینا سیکھیں

ساس: دوپہر چڑھے اٹھتی ہے۔ گھر کا بالکل خیال نہیں۔ نا کھانا بنتا ہے نہ صفائ ہوتی ہے۔

گھر کی ذمہ داریاں اگر آپس میں بانٹ لی جائیں تو بے جا طعن و تشنیع کی ضرورت نہ پڑے۔ آپ بہو سے کہ دیں کہ بیٹا تم دوپہر کو سوجایا کرو تاکہ صبح کام جلدی نمٹ جایا کریں۔ اس پر بے جا ذمہ داریاں ڈال کر تابع داری کی خواہش رکھنا سراسر ناانصافی ہے۔

منیرہ احمد

Comments

comments