خوشی، آسودگی ، سکون
کیا ہے ہمارے لیے اس کا معیار
ہماری خواہشات کا پورا ہونا
کسی دکھ کا نہ آنا
کبھی رنجیدہ نہ ہونا
ہر کام کا ہماری مرضی سے ہونا
لوگوں کا ہم سے خوش ہونا
کسی بھی طرح کی مالی مشکلات کا نہ آنا
قرآن میں اللہ تعالٰی فرماتا ہے
کہ میں تم میں سے ہر ایک کو آزماؤں گا ۔ کسی کو بھوک سے ، کسی کو خوف سے ، کسی کو رنج الم سے اور کسی کو خوشحالی سے۔(مفہوم)
تو کیا خوشحالی ہونا بھی ایک آزمائش ہے ؟
جی ہاں بالکل
تو یہ جان لیجیے کہ اصل خوشی ، سکون اور آسودگی صرف اسی صورت میں ممکن ہے کہ آپ کے سامنے جو بھی حالات رکھ دیے جائیں ۔ چاہے وہ آپکی مرضی کے خلاف ہوں ، آپ کسی بھی قیمت پر انکا سامنا کرنے پر رضامند نہ ہوں ۔ آپ کو شدید رنج و الم یا خوف کا سامنا کرنا پڑے پھر بھی آپ کہیں
الحمد للہ علٰی کل حال
اس بات کو ذہن میں بٹھا لیں کہ آپ کے اختیار میں کچھ بھی نہیں
جو آپ کے اختیار میں ہے وہ صرف اور صرف آپ کا رویہ ہے ، آپکا نظریہ ہے ۔
ہر طرح کے حالات کو قبول کریں
یقین رکھیں کہ یہ حالات آپ کی برداشت کی صلاحیت کے مطابق آپ کو دیے گئے ہیں۔
اللہ نے مشکل دی ہے تو اس سے مقابلہ کرنے کی قابلیت بھی آپکو عطا کی ہے ۔
اللہ کسی پر اس کی جان سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا ۔
اللہ پر توکل رکھیں ۔
اس رب سے کہیں کہ میں تیری رضا میں راضی ہوں ۔
اپنی اس صلاحیت کو ابھاریں ۔
اور ہمت اور بردباری سے اپنے حالات کا سامنا کریں ۔
یہی ہے اصل معیار
خوشی ، سکون اور آسودگی کا ۔
یاسمین کھتری