تکلیف، دکھ، ذہنی اذیت، موت، رشتوں میں بگاڑ
یہ سب انسانی زندگی کا حصہ ہیں…
ہم جب اپنے اردگرد کسی کو اس سے گزرتے دیکھتے ہیں
تو
ہم چاہتے ہیں کہ ہم انہیں خوش کر سکیں
ہم انہیں بتاتے ہیں کہ وہ ایک مضبوط انسان ہیں
ہم انہیں اس تکلیف سے نکلنے میں مدد کرنا چاہتے ہیں
ہم انہیں آگے بڑھنے کرنے کا حوصلہ دیتے ہیں
مگر
ان سب کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا
یہ بہت کنفیوژنگ بات ہے
مگر کسی کو تکلیف سے آزاد کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اسے تکلیف سے گزرنے دیا جائے
یعنی آپ اپنے تکلیف میں مبتلا دوست کو acknowledge کریں، اس کی تکلیف کی توثیق کرکے اور انکی ہمت کے معترف ہو کر آپ کافی مشکلات(جنہیں ختم نہیں کر سکتے) کو قابل برداشت بنا دیتے ہیں.
مثلاً کوئی دکھی ہےکیونکہ اس کے والد کی وفات ہوئی یا کوئی حادثہ ہوا یا کوئی اور ذہنی دھچکا لگا ہے
ہم انہیں بہلانے کی کوشش کرتے ہیں
دیکھو تمھاری امی جان حیات ہیں، تم انکا خیال رکھو
یا شکر کرو اس حادثے میں تمھاری جان بچ گئی
یا میرے ساتھ بھی بالکل ایسا ہوا تھا
یا تم اپنا دھیان اور کاموں میں لگاؤ
یا وقت ہر بات پر مرہم رکھ دے گا
دراصل ہمیں یہ سکھایا ہی نہیں جاتا کہ ایسی صورتِ حال میں کیا کہنا ہوتا ہے؟؟
اور
ہم واقعات کے روشن پہلو دیکھانے کی کوشش کرتے ہیں ( اور وہ اپنے دکھ کو مزید گہرا کرتے جاتے ہیں)
ہم انہیں بہتر محسوس کروانے کی کوشش کرتے ہیں (اور وہ اپنی مشکل اور پریشانی کا دفاع شروع کردیتے ہیں)
ہم پند و نصاح کا سلسلہ شروع کر دیتے ہیں (اور انہیں اپنا آپ غلط محسوس ہونے لگتا ہے)
تو جب کوئی اپنا پیارا دکھ کے بھنور میں ہوتا ہے اور اسکے ہر طرف غم کا اندھیرا چھایاہوتاہے تو دل یہی کرتا ہی کہ سب ٹھیک کر دیں، مگر ہمارا یہ طرزِ عمل انہیں اپنا دکھ چھپانے پر مجبور کر دیتا ہے، وہ ہمیں اپنی سوچوں سی غافل رکھنا شروع کر دیتے ہیں.
ان سب کا یہ مطلب نہیں کہ ہماری نیت میں کچھ کھوٹ ہے، ہم تو ان کا غم غلط کرنا چاہتے تھے…..
پر ان سب سے بہتر یہ ہے کہ ہم اس غم میں شامل ہو جائیں
کہیں…….. واقعی یہ بہت تکلیف دہ ہے
کہیں……. کیا آپ اس کے بارے میں مجھے بتانا پسند کریں گے
کہیں……. مجھے افسوس ہے کہ یہ سب آپ کے ساتھ ہوا
اس سے سننے والا بہتر محسوس کرے گا.
مریم خان
پی آر سی پاکستان
#LetsTalk