اندرونی تحریک

ہم زندگی میں بہت سے مقاصد کا تعین کرتے ہیں۔ کچھ میں کامیاب ہوتے ہیں اور کچھ میں نہیں۔ آخر وہ کونسے مقاصد ہوتے ہیں جن پر دلجمعی سے کام کرنا آسان ہوتا ہے اور وہ کونسے وہ عوامل ہوتے ہیں جو چاہنے کے باوجود ہمیں مقصد کی طرف سے بڑھنے سے روکتے ہیں؟

پھر کچھ مقاصد ایسے ہوتے ہیں جو حاصل ہوجانے کے باوجود خوشی اور اطمینان نہیں دیتے بلکہ ایک خالی پن پیدا کرتے ہیں۔

اکثر لوگ کچھ اسطرح کہتے ہیں

سمجھا سمجھا کر تھک گئ ہوں مگر مان کر ہی نہیں دیتے
اتنا کہا تھا کہ اسطرح کرلو مگر اپنی ہی کی اب پچھتا رہے ہیں۔ ہماری تو کوئ سنتا ہی نہیں۔
میرا بچہ پڑھنے میں بالکل دل نہیں لگاتا، مار کر ڈانٹ کر، پیار سے ہر طرح سے کوشش کرلی۔

وزن گھٹانا اور فٹ رہنا ہم سب چاہتے ہیں اور اسکی کوشش بھی بہت کرتے ہیں۔ مگر پھر بھی اکثر ناکام رہتے ہیں۔

آخر کیوں لوگ نہیں سنتے دوسروں کی چاہے مشورہ کتنا ہی مخلصانہ اور تجربے کی بنیاد پر ہو!

تحقیق کے مطابق
قابلیت
خود مختاری اور
تعلق

ہماری بنیادی ضروریات ہیں۔ اس لئے ایسے مقاصد جن میں ان تینوں میں سے کسی ایک یا زیادہ کا حصول شامل ہو اندرونی تحریک پیدا کرتے ہیں۔ جب تحریک اندر سے پیدا ہو تو ثابت قدمی کے ساتھ کام کرنا نسبتا آسان ہوجاتا ہے۔

وزن کم کرنا عموماً لوگوں میں قبولیت حاصل کرنے کے لئے ہوتا ہے۔ یہ اوپر دی گئ تین ضرورت میں سے کوئ ضرورت پوری نہیں کرتا۔
اچھی جاب یا ڈگری کا حصول بھی عموماً دکھاوے کے لئے ہوتا ہے۔ بہت کم لوگ اسکو ذاتی خوشی کے لئے اپناتے ہیں۔
ناموری اور دولت کا بھی خود مختاری، قابلیت اور دلی تعلق سے سطحی قسم کا رشتہ ہے۔

جب ہم لوگوں کو مشورہ دیتے ہیں یا انکو سمجھاتے ہیں یا زبردستی ان پر کچھ تھوپتے ہیں تو ہم انکو خود مختاری اور قلبی تعلق سے محروم کررہے ہوتے ہیں اس لئے ہم اندرونی تحریک پیدا نہیں کرپاتے۔

پس اگر کچھ کرنا ہے یا کروانا ہے تو دھیان رکھنا ہوگا کہ کس طرح ان تینوں ضرورتوں کو مدنظر رکھ کر اندرونی تحریک پیدا کی جائے۔

منیرہ احمد
بانی پی آر سی
تحقیق: ہائیڈی گرانٹ الورسن کی کتاب کامیابی (Success)

Comments

comments