فکشن کو بامقصد کیسے بنائیں؟

لغو سے اجتناب مومن کی ایک صفت ھے- اور بے مقصد چیزوں سے حتی الامکان بچنا چاھیئے۔ آجکل میڈیا سٹڈیز اور لٹریچر کی تعلیم بہت ضروری ھے۔ فکشن یعنی غیر حقیقی، بناوٹی کہانیاں پڑھنا اور فلمیں ڈرامے دیکھنا عام ھے۔ اگرچہ جھوٹے اور بے مقصد ادب سے دور رہنا بہتر ھے مگر بچوں کو ادب اور تاریخ میں دلچسپی پیدا کرنے کے لئے، اخلاقی اقدار کی نمو اور نوشت و خواندگی کی صلاحیتیں بیدار کرنے کے لئے فکش کا سہارا لیا جاتا ھے۔
تاریخ کو زندہ کرنے اور دلچسپ بنانے کے لئے “لیوینگ” کتابوں کا استعمال ھوم اسکولنگ ماوں میں عام ھے۔ ایسی کتابیں کہانی کی صورت میں تاریخ کے اس دور میں کسی کردار کی زبان میں واقعات کو سناتی ھیں۔ جب اپنے بچوں ے لئے اسلامی تاریخ پڑھانے کے لئے میں نے ایسی کتابیں ڈھونڈنے کی کوشش کی تو کافی مایوسی ھوئ۔ یہودیوں کے ھولوکاسٹ کے تناظر میں لاتعداد کتابیں موجود ھیں مگر درخشندہ ماضی کے حامل مسلمانوں کی تاریخ کو پڑھانے کے کتابیں نا ھونے کے برابر۔
اس ادب کی قسم کو بامقصد بنانا بہت ضروری ھے تاکہ آنے والے وقتوں میں اس شعبہ میں حصہ ڈالنے کے لئے ھمارے پاس لکھنے والے موجود ھوں۔

کسی کہانی کو پڑھنے کے دوران اگر کچھ چیزوں کا خیال رکھا جائے تو فائدہ مند ھے۔ کہانی میں گم ھوجانے اور اس کے کرداروں میں کھوجانے کے بجائے کہانی کی ساخت کے بارے میں غور کریں۔ ھر کہانی کا ایک “پلاٹ” ھوتا ھے۔
🌹 ابتدائ مرحلے پر جس میں لکھاری مختلف واقعات، منظر کشی اور کرداروں کے بارے میں دلچسپ وضاحت سے کہانی کو شروع کرکے آگے بڑھاتا ھے، اس کو انگریزی میں exposition کہتے ھیں۔ اس کو تعارف بھی کہا جاسکتا ھے۔
🌹 پلاٹ کے اگلے حصے میں کچھ ایسے حالات اور واقعات بیان کئے جاتے ھیں کہ کہانی میں ٹنشن بڑھ جاتا ھے۔ کرداروں میں ٹکراو یا کردار کے اندر دباو کی کیفیت بڑھائ جاتی ھے۔ پڑھنے والا کہانی کے کلائمکس کے بارے میں مزید تجسس کو اپنے اندر بیدار ھوتا محسوس کرتا ھے۔ اس کو انگریزی میں rising actions کہتے ھیں۔
🌹 اب کہانی کا عروج کا مرحلہ آتا ھے۔ جہاں ٹنشن اپنے انتہا پر ھوتا ھے۔ اس وقت ڈرامائ کیفیت پیدا کرنے کے لئے لکھاری اور فلم/ڈرامہ بنانے والا مختلف الفاظ مناظر اور کرداروں کے بارے باریکیوں کے زریعے اپنی صلاحیتوں کا اظہار کرتا ھے۔ اور کہانی کو دلچسپ اور سنسنی خیز موڑ دیتا ھے۔ اسے climax کہیں گے۔
🌹 جب کردار مل جل کر مختلف طریقوں سے مسلہ کو حل کرتے ھیں اسے falling actions کہینگے۔ یہاں کہانی اختتام کی طرف بڑھ رہی ھوتی ھے۔
🌹 آخری مرحلے میں لکھاری کہانی کو لپیٹ دیتا ھے اور اسے resolutionکہتے ھیں۔

کہانی کے کرداروں کو لکھاری مختلف طریقوں سے واضح کرتا ھے۔ براہ راست اسی کے خیالات کے اظہار کے زریعے یا بلا واسطہ طریقوں سے جس میں دوسرے کرداروں کے زبانی یا حالات و واقعات کے زریعے۔
جو کردار سیکھتا ھے اسے کہانی کا اخلاقی سبق کہا جاسکتا ھے اور اس محدود اخلاقی سبق کے زریعے لکھاری ایک آفاقی پیغام دینا چاھتا ھے جسے theme یا اصل موضوع کہا جاتا ھے۔ کبھی اس کو واضح رکھا جاتا ھے اور کبھی پڑھنے/دیکھنے والے پر چھوڑ دیا جاتا ھے۔
کہانی لکھنے والے کے عقائد کا کہانی پر گہرا اثر ھوتا ھے۔ کتاب ایک تھیراپی کی طرح پڑھنے والے پر اثرات چھوڑتا ھے۔ اور فلم برین واشنگ کا کام کرتی ھے۔ کہانی کو تجزیاتی نطروں سے دیکھنا چاھیئے۔ اور کہانی میں گم ھونے کے بجائے اس سے جو مثبت فوائد مل سکتے ہیں اسے سمیٹیں اور باقی منفی اثرات سے حتی الامکان خود کو محفوظ رکھیں۔
جب بھی کہانی پڑھیں یا کوئ فلم/ڈرامہ دیکھیں، خود سے اور بچوں سے اس کے پلاٹ، کرداروں کی خوبیوں خامیوں اور لکھاری کا اس کو پیش کرنے کے انداز اور اس سے حاصل ھونے والے سبق اور اصل موضوع کو جاننے کی کوشش کریں اور اس کے بارے میں گفتگو کریں۔
میڈیا چاھے پرنٹ ھو یا ڈیجیٹل بہت بڑا ھتیار ھے۔ اس دو دھاری تلوار کا اسعمال سوچ سمجھ کر کرنا چاھیئے۔ دیکھنے اور پڑھنے کے دوران بچوں سے اس کے بارے میں اس طرح کی گفتگو انہیں ایک تجزیاتی سوچ کا مالک بنانے میں مددگار ھوگی۔ ان شاءاللہ العزیز
مریم زیبا

Comments

comments