یہ تقریباً نا ممکن ہے کہ سارے ہم سے خوش رہیں اور ہم وہ کر گزریں جو ہم چاہتے ہیں کیونکہ اکثر اوقات جو کچھ ہم کرنا چاہ رہے ہوتے ہیں لوگ اسکی راہ میں حائل ہوتے ہیں۔
اب اگر مخالفت کے باوجود ہم کچھ کریں گے تو لوگ ہمیں برا بھلا تو کہیں گے-
پھر ہمارے پاس ایک ہی چوائس ہوتی ہے
یا تو ہم خوش رہ لیں
یا پھر اپنا آپ مار کر دوسروں کو خوش رکھ لیں
یہ بات بھی قابل یاد دہانی ہے کہ جب ہم دوسروں کو خوش رکھنے کی کوشش میں اپنی ضروریات کو نظر انداز کرتے ہیں تو جلن کڑھن بڑھتی ہے
پھر یہ جلن کڑھن اللہ، بندوں اور خود سے تعلق سب کو خراب کردیتی ہے۔
جب ہم اپنی مرضی کرتے ہیں، اپنی اقدار اور اپنی حدود میں رہتے ہوئے تو فوری طور پر تو رشتے بگڑتے ہیں لیکن پھر آہستہ آہستہ سنبھلنے لگتے ہیں۔
جو سب کو خوش رکھنے کی کوشش ہوتی ہے اس میں کوئ خوش نہیں رہ سکتا۔ نا ہم اور نا دوسرے-
منیرہ احمد
بانی پی آر سی